ردیف ٹ
mansoor afaq poetry
غزل
اپنے ہی کناروں کو میرے دیدہ ء تر کاٹ
اڑنے کا وسیلہ ہیں امیدوں کے نہ پر کاٹ
اک بنک کے لاکر میں تری عمر پڑی ہے
شب کاٹ اگر لی ہے تو بے مہر سحر کاٹ
ہر سمت دماغوں کے شجر اگنے لگے ہیں
اس مرتبہ پودوںکے ذرا سوچ کے سر کاٹ
اُس شہرِ سیہ پوش کی تسخیر سے پہلے
آ خانہ ء درویش میں بس ایک پہر کاٹ
منصور نکلنا تو ہے مٹی کی گلی سے
لیکن ابھی کچھ اور یہ سورج کا سفر کاٹ
دیوان منصور آفاق
اڑنے کا وسیلہ ہیں امیدوں کے نہ پر کاٹ
اک بنک کے لاکر میں تری عمر پڑی ہے
شب کاٹ اگر لی ہے تو بے مہر سحر کاٹ
ہر سمت دماغوں کے شجر اگنے لگے ہیں
اس مرتبہ پودوںکے ذرا سوچ کے سر کاٹ
اُس شہرِ سیہ پوش کی تسخیر سے پہلے
آ خانہ ء درویش میں بس ایک پہر کاٹ
منصور نکلنا تو ہے مٹی کی گلی سے
لیکن ابھی کچھ اور یہ سورج کا سفر کاٹ
دیوان منصور آفاق
No comments:
Post a Comment