منصور آفاق

منصور آفاق
فیس بک کی تحریریں

Tuesday 12 July 2011

منصور آفاق کی نعتیہ شاعری


پروفیسر اسد مصطفی
تہذیبی لحاظ سے دورِحاضر چنگیز وہلاکو کے اس دور سے بھی فرومایہ کو تاہ ہے جب خون کی ندیاں بہائی گئی تھیں اور بصرہ و بغداد میں انسانی سروں کے مینار اٹھائے گئے تھے ۔ آج کے بیروت بغداد اورکابل شہر نہیں ، لہو سے لتھڑے ،انسانی ماس کے ٹکڑے سینے پر سجائے ظلم و بربریت کی ایسی علامتیں ہیں جو صدیوں تک جدید دنیا کے انسانیت کش کردارسے نفرت کا ذریعہ اظہار رہیں گی ۔ منصور آفاق نے اس ظلم و بربریت کے خلاف احتجاج آنحصور ﷺ کی بارگاہ میں ریکارڈ کر وایا ہے ۔ کہنے کو منصور آفاق شعرو ادب کی بھری دنیا میں اکیلا آدمی ہے جس نے یہ احتجاج کیا ہے ۔ لیکن وہ اکیلا نہیں ہے اس کے ہمراہ ایک ارب انسانوں کا وہ قافلہ ہے جو دنیا کو امن و آشتی کا گہوارہ دیکھنا چاہتے ہیں ۔جوظلمت مآب ماحول میں روشنی کی کسی کرن کی جھلک کے لیے بے چین ہیں۔جن کے چہرے بم دھماکوں،خودکش حملوں،بے گناہوں کے خون سے رنگین واقعات اورتہذیبی و معاشرتی نراج کی خبروں نے کملا دیے ہیں ۔( نعتیہ مجموعہ عہد نامہ کا فلیپ)

No comments:

Post a Comment