ردیف ث
mansoor afaq poetry
غزل
خانقاہِ غم کا سجادہ نشیں ہوں میر کا وارث
ہے کوئی میرے علاوہ حرف کی جاگیر کا وارث
نظم تلوارِ علی ہے اور مصرعہ لہجہ ء زینب
کربلائے لفظ ! میں ہوں خیمہ ء شبیر کا وارث
چشمِ دانش کی طرح گنتا نہیںہوں ڈوبتے سورج
میں ابد آباد تک ہوں شام کی تحریر کا وارث
کنٹرول اتنا ہے روز وشب پہ سرمایہ پرستی کا
کہ مرا بیٹا ہے میرے پائوں کی زنجیر کا وارث
نقش جس کے بولتے ہیں ، رنگ جس کے خواب جیسے ہیں
حضرتِ غالب وہی ہے پیکرِ تصویر کا وارث
دیوان منصور آفاق
No comments:
Post a Comment